مندرجات کا رخ کریں

علیم الدین (کرکٹ کھلاڑی)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
علیم الدین ٹیسٹ کیپ نمبر 15
فائل:Aleem khan pk crt.jpg
علیم الدین 1962ء میں
ذاتی معلومات
پیدائش15 دسمبر 1930(1930-12-15)
اجمیر, برطانوی ہند کے صوبے اور علاقے (اب بھارت)
وفات12 جولائی 2012(2012-70-12) (عمر  81 سال)
نارتھ وک پارک ہسپتال,
ہیعرو بورو, لندن, انگلستان
بلے بازیدائیں ہاتھ کا بلے باز
گیند بازیدائیں ہاتھ کا لیگ بریک گیند باز
حیثیتبلے بازی
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 15)10 جون 1954  بمقابلہ  انگلینڈ
آخری ٹیسٹ26 جولائی 1962  بمقابلہ  انگلینڈ
ملکی کرکٹ
عرصہٹیمیں
1943راجپوتانہ
1944–1947گجرات
1946مسلم
1948سندھ کرکٹ ٹیم
1953–1954بہاولپور
1954–1965کراچی کرکٹ ٹیم
1956–1957کراچی کرکٹ ٹیم
1957کراچی "اے"
1961–1966کراچی کرکٹ ٹیم
1967–1968پی ڈبلیو ڈی
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ فرسٹ کلاس
میچ 25 140
رنز بنائے 1091 7275
بیٹنگ اوسط 25.37 32.77
100s/50s 2/7 14/38
ٹاپ اسکور 109 142
گیندیں کرائیں 84 1472
وکٹ 1 40
بولنگ اوسط 75.00 23.97
اننگز میں 5 وکٹ
میچ میں 10 وکٹ
بہترین بولنگ 1/17 4/33
کیچ/سٹمپ 8/– 65/–
ماخذ: کرک انفو، 29 اگست 2012

علیم الدین انگریزی:Alimuddin (پیدائش : 15 دسمبر 1930ءاجمیر، راجستھان، بھارت) | (وفات: 12 جولائی 2012ء نارتھ وک پارک ہسپتال، ہیرو) ایک پاکستانی کرکٹ کھلاڑی ہیں۔[1]جنھوں نے پاکستان کی طرف سے 25 ٹیسٹ میچ کھیلے وہ ایک جارحانہ بلے باز تھے جو دفاع کی بجائے مخالف بائولرز پر جھپٹنے کو ترجیح دیتے تھے اور ایک شاندار فیلڈر بھی تھے۔

ابتدائی زمانہ

[ترمیم]

علیم الدین آج بھی اپنے ابتدائی دور کا ایک ایسا ریکارڈ رکھتے ہیں جو 80 سال گزرنے کے بعد بھی قائم ہے۔ انھوں نے 1942-43ء میں محض 12 سال 73 دن کی عمر میں راجپوتانہ کی ٹیم کی طرف سے بروڈہ کے خلاف رنجی ٹرافی کے میچ میں شرکت کی۔اس طرح فرسٹ کلاس کرکٹ میں انھیں سب سے کم عمر کھلاڑی کا اعزاز ملا جو آج بھی قائم ہے تاہم وہ اس میچ میں 13 اور 27 رنز ہی سکور کرسکے۔ انھوں نے اپنے کیریئر کے دوران 140 اول درجہ میچوں میں شرکت کی جس میں 7275 رنز 32.77 کی اوسط سے ان کے منتظر تھے۔ اس دوران انھوں نے 14سنچریاں اور 38 نصف سنچریاں بھی سکور کیں جبکہ 40 وکٹوں کے بھی مالک بنے۔

ٹیسٹ کیریئر کا آغاز

[ترمیم]

1954ء میں جب پاکستان نے انگلینڈ کا دورہ کیا تو علیم الدین ٹیم کے ساتھ تھے۔ انھوں نے اگرچہ فرسٹ کلاس میچز میں وورسٹر شائر کائونٹی کے خلاف 142 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی اور بعد میں کیمبرج یونیورسٹی کے خلاف بھی 100 رنز ناٹ آئوٹ بنا گئے تاہم سیریز کے تین ٹیسٹ میچوں میں وہ کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھا سکے اور صرف 51 رنز پر ہی محدود رہے۔ 1954-55ء میں جب بھارت نے پاکستان کا دورہ کیا تو انھیں پھر اپنے جوہر دکھانے کا موقع ملا۔ انھوں نے سیریز میں 3 نصف سنچریوں کی بدولت 332 رنز بنا ڈالے۔ اسی سیریز کے پانچویں ٹیسٹ میں 103 رنز ناٹ آئوٹ بنا کر انھوں نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری سکور کی بلکہ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ کسی بھی کھلاڑی کی طرف سے نیشنل اسٹیڈیم کراچی پر بننے والی یہ پہلی سنچری تھی۔ 1957-58ء میں انھوں نے قومی ٹیم کی طرف سے ویسٹ انڈیز کا دورہ کیا مگر یہ دورہ بھی ان کے لیے کوئی خاص کارکردگی کا موجب نہ بن سکا۔ انھوں نے جارج ٹائون کے مقام پر چوتھے ٹیسٹ میں 41 رنز کی باری کھیلی۔ اس کے بعد وہ جاوید برکی کی قیادت میں انگلینڈ کا دورہ کرنے والی ٹیم کا حصہ بنے جہاں ہیڈنگلے لیڈز کے مقام پر سیریز کے آخری ٹیسٹ میں انھوں نے بالترتیب 50 اور 60 رنز کی باریاں کھیلیں۔ اس طرح ایک کم سکورنگ میچ میں وہ ٹاپ سکورر رہے۔ 1962ء میں انگلینڈ ہی کے خلاف پاکستان کی سرزمین پر انھوں نے کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم پر اپنی دوسری ٹیسٹ سنچری 109 رنز سکور کی جو ان کے کیریئر کا بہترین سکور بھی تھا۔ انھوں نے اپنا آخری ٹیسٹ 1962ء میں ہی قومی ٹیم کے دورہ انگلینڈ میں ٹرنٹ برج نوٹنگھم کے مقام پر کھیلا۔ علیم الدین نے اپنے کرکٹ کھلاڑی کیریئر میں پاکستان کے علاوہ بہاولپور' گجرات' کراچی' سندھ مسلم' پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ' راجپوتانہ اور سندھ کی طرف سے نمائندگی کا اعزاز حاصل کیا۔

اعداد و شمار

[ترمیم]

انھوں نے 25 ٹیسٹ میچ کھیلے جن میں سب سے زیادہ ٹیسٹ انگلینڈ کے خلاف تھے جن کی تعداد 8 ہے۔ انھوں نے بھارت اور ویسٹ انڈیز کے خلاف 6,6' نیوزی لینڈ کے خلاف 3 اور آسٹریلیا کے خلاف 2 ٹیسٹ میچوں میں شرکت کی۔ ان 25 ٹیسٹ میچوں کی 45 اننگز میں 2 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر انھوں نے 1091 رنز بنائے۔ 109 ان کا بہترین سکور تھا۔ 2 سنچریاں اور 7 نصف سنچریاں بھی ان کے ریکارڈ کا حصہ ہیں جبکہ انھوں نے 8 کیچ بھی لیے[2]

ذاتی زندگی اور وفات

[ترمیم]

علیم الدین 15 دسمبر 1930ء کو اجمیر شریف (اس وقت انڈیا) میں پیدا ہوئے۔ 1947ء میں پاکستان کے آزاد ہونے کے بعد وہ اپنے خاندان کے ساتھ کراچی میں آ بسے۔ انھوں نے شادی نہیں کی تھی اور بعد ازاں لندن شفٹ ہو گئے۔ اس موقع پر پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز نے انھیں ہیتھرو ایئرپورٹ پر ملازمت دے دی۔ ان کے دو بھائی سلیم الدین اور عظیم الدین بھی انہی کی طرح کرکٹ کے شوقین تھے اور ان دونوں نے اول درجہ کرکٹ کھیلی جبکہ ان کے بھتیجے جیمز دین نے بھی فرسٹ کلاس کھیلی۔ ایک مرحلہ پر ان کی پنشن روک دی گئی تھی جو بعد ازاں صدر مملکت کی مداخلت پر بحال کردی گئی۔ 12 جولائی 2012ء کو لندن کے نارتھ وک پارک ہسپتال میں انھوں نے اپنی آخری سانسیں لیں۔ وہ دل کے مریض ہونے کے بعد گردوں کے مرض میں بھی مبتلا تھے اور انہی کے ڈائیلاسز کے وقت ہی ان کا انتقال ہو گیا۔

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Alimuddin (cricketer)" 
  2. https://www.espncricinfo.com/player/alimuddin-38992